Monday, January 18, 2016

Farz

"فرض"

اڈے پہ بس کا انتظار کرتے ہوئے ایک باریش شخص نے سلام کیا اور کہا
'دس روپے مل جائیں گے، بہت سخت مجبوری میں ہوں۔ ۔ ۔ '
میں نے کچھ سوچے بغیرجیب میں ہاتھ ڈالا اور جو نوٹ ہاتھ میں آیا، اسے دے دیا(دس روپے سے بہت زیادہ کا تھا)۔ ۔ ۔ ساتھ کھڑے دوست نے کہا، 
"بھائی کیوں پیسے ضائع کرتے ہو۔ ۔ ۔ ؟؟ یہ لوگ مستحق تو نہیں ہوتے، ہر کسی سے یونہی مانگتے ہیں،کیا تم نے تحقیق کی کہ آیا اسے واقعی ضروت ہے یا نہیں ؟ یہ تو اللہ کی دی ہوئی دولت کی ناقدری ہے کہ ہر کس و ناکس کے حوالے کردی جائے اور وہ بھی اتنے زیادہ۔ ۔ ۔ ؟؟؟"
میں نے بڑی خندہ پیشانی سے اس کی تنقید سنی اور اس کی جانب دیکھتے ہوئے کہا،
"یار، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی مانگنے والے کو کچھ دیتے ہوئے تحقیق فرماتے تھے کہ آیا یہ مستحق/ضرورت مند ہے یا نہیں ۔ ۔ ۔ ؟ اور ہم بھی کہاں مستحق ہیں اُس سب کے جو اللہ نے ہمیں بخشا ہے۔ ۔ ۔ ؟ اور رہی یہ بات کہ وہ مستحق تھا یا نہیں، اللہ اور اس کا معاملہ ہے۔ اس نے مجبوری کا اظہار کیا اور میں نے اللہ کا بندہ جانتے ہوئے اس کی مدد کی کوشش کی۔ ۔ ۔ ۔ میں نے بس اپنا فرض ادا کیا۔

No comments:

Post a Comment