Poetry

میں اس کے ہاتھ نہ آوں وہ میرا ہوکے رہے 
میں گر پڑوں تو میری پستیوں کا ساتھی ہو
کوئ تو ہو جو میری وحشتوں کا ساتھی ہو ۔۔۔۔

{اتباف ابرک}

=================

اب جو بھٹکا وہ کبھی تو ہی ادھر آئے گا
سو یہ سوچا ہے کہ میں رستہ بنا دوں در کو
وہ نرم دل ہے بجھانے کے لیے آئے گا
کیا ہی اچھا ہو اگر آگ لگا دوں گھر کو

{اتباف ابرک}

=================

ڈھونڈنے والے تجھے اپنا پتہ کیا دوں میں
یہاں تو جسم تلک عارضی ٹھکانے ہیں

{اتباف ابرک}

=================

کوئی تو ہوتا۔ ۔ ۔

"ﺍُﺩﺍﺱ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺍُﺩﺍﺱ ﺑﺎﺗﯿﮟ 
ﺳﻤﺠﮭﻨﮯ ﻭﺍﻻ،ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﮬﻮﺗﺎ"

پوسٹ: مُحمد اُسامہ شامی

=================

چاہے اب کوئی بیوفا سمجھے. . . 

"کبھی تم تھے کہ بس نمایاں تھے 
اب وہ محفل بدل چکا ہوں میں
تیری سوچوں میں ڈوبا رہتا تھا 
اب وہ سوچیں بدل چکا ہوں میں
تم مسافر تھے غیر منزل کے
سو وہ رستے بدل چکا ہوں میں
ساتھ رہ کے خوشی جو بھولا تھا
اب میں خوش ہوں بدل چکا ہوں میں
یاد آو ، تو آ نہ پاؤ گے
خود کو اتنا بدل چکا ہوں میں
چاہے اب کوئی بیوفا سمجھے
سب وفائیں بدل چکا ہوں میں"

پوسٹ: مُحمد اُسامہ شامی

=================

تیرا ذکر۔ ۔ ۔ ؟

تیرا تو ذکر تک نہ آئے گا اب 
سبھی کچھ اور لکھا جائے گا اب
تجھے خوابوں سے تو رخصت کیا ہے
خیالوں سے مٹایا جائے گا اب
جو اپنى ذات پہ تجھ کو بھرم ہے
وہ مٹی میں ملایا جائے گا اب
کیا اک اک کو تو نے در بدر ہے
تجھے در در رلایا جائے گا اب
کبھی تجھ کو بہاریں مانگتی تھیں
خزاؤں میں بسایا جائے گا اب
نہیں برسیں گے وه پہلے سے ساون
تجھے بنجر اٹھایا جائے گا اب
تماشا بند کروں, کیوں چپ رہوں میں
تماشا تو دکھایا جائے گا اب
یہ وعدہ کر لیا ہے اب وفا سے
سبق تجھ کو سکھایا جائے گا اب
محبت کر چکے سو کر چکے ہم
جرم تجھ کو بنایا جائے گا اب
محبت کہہ کے تجھ کو جو بلائے
اسے سولی چڑھایا جائے گا اب
جو تجھ سے ہار بیٹھے ہار بیٹھے
یہ دھوکہ پھر نہ کھایا جائے گا اب
جسے سمجھے تو اپنا اسم اعظم
حسن گالی بنایا جائے گا اب
کہ تیرا نام لیوا نہ ملے گا
یوں نظروں سے گرایا جائے گا اب
سفارش جو تیری اس دل نے کی تو
اسے زندہ جلایا جائے گا اب
محبت بت ہے اس کو توڑتا ہوں
نیا کچھ بت بنایا جائے گا اب
محبت ختم تو مشکل ختم ہے
سو پھر سے مسکرایا جائے گا اب

پوسٹ: مُحمد اُسامہ شامی

=================

وقت۔ ۔ ۔
"وقت دکھائی نہیں دیتا
پر دِکھا بہت کچھ دیتا ہے"


=================

آج یاد مت آنا۔ ۔ ۔ 
آج میں خوش ہوں بہت, آج یاد مت آنا
تجھے رو لوں گا میں کل,آج یاد مت آنا
جانے کیا آج ہوا مجھکو بھی معلوم نہیں
آج بس خود میں نہیں , آج یاد مت آنا
گزرے لمحوں کو وہیں آج ذرا روک لو تم
آج کی بات ہے بس , آج یاد مت آنا
ایک دن دے دو مجھے اپنی زندگی کے لیے
آج یادوں سے کہو آج یاد مت آنا
زندگی بھر تجھے پھر اپنی وفائیں دونگا
آج ہونے دے جفا, آج یاد مت آنا
کل میں لوٹ آونگا یادوں کے قفس خانے میں
آج تجھ سا میں بنوں, آج یاد مت آنا
پوسٹ: مُحمد اُسامہ شامی

No comments:

Post a Comment